نئی دہلی : سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے بلڈوزر کارروائیوں کو غیر آئینی قرار دیا ہے ۔ عدالت نے واضح کیا کہ حکومتیں کسی فرد کے گھر کو صرف اس بنا پر نہیں گرا سکتیں کہ اس پر کسی جرم کا الزام ہے ۔ فیصلے ہیں ریاستی حکومتوں کو یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی کارروائی میں قانون کی حکمرانی کو ملحوظ خاطر رکھیں اور غیر آئینی طریقوں کو اپنانے سے گریز کریں۔ یہ فیصلہ جمعیۃ علما ہند کی طرف سے دائر کردہ ایک درخواست پر آیا ، جس میں حکومتوں کی جانب سے غیر قانونی طور پر بلڈوزر کا روائیاں کرنے پر اعتراض ظاہر کیا گیا تھا ۔ صدر جمعیۃ علما ہند مولانا ارشد مدنی نے سپریم کورٹ کے اس صلے کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ اس فیصلے سے بلڈوزر کارروائیوں پر لگام لگے گی ۔
عدالت نے کہا کہ کسی شخص کے گھر کو صرف اس بنیاد پر گرا یا نہیں جاسکتا کہ اس پر جرم کا الزام ہے ۔ ججوں بی آر گوائی اور کے وی و شوناتھن پر مشتمل بینچ نے اس اہم فیصلے میں کہا کہ ریاستی عملداری میں کسی فرد کا گھر چھینا قانون کی حکمرانی کے خلاف ہے اور اس طرح کی کارروائی غیر آئینی ہے ۔ عدالت عظمی نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ قانونی عمل اور فرد کے حقوق کا احترام کیا جائے ، یا ہے وہ کسی جرم میں طوث ہو یا نہ ہو۔
سپریم کورٹ نے اس فیصلے میں اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ کسی شخص کے خلاف الزامات کا فیصلہ صرف عدالت ہی کر سکتی ہے ، نہ کہ حکومت یا کوئی اور ادارہ ۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی کارروائی میں شہریوں کے حقوق اور قدرتی انصاف کے اصولوں کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب متعدد ریاستوں میں بلڈوزر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے ، جن میں مخصوص اقلیتی گروپوں کے مکانات کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ اس بنیاد پر سنایا کہ اس طرح کی کارروائیاں قانون کی حکمرانی اور آئینی حقوق کے خلاف ہیں ۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ایک بڑی قانونی فتح کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ، جس سے مستقبل میں حکومتوں کو اپنے اختیارات کا استعمال محتاط انداز میں کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔
سپریم کورٹ کی بلڈوزر کا رروائی کے حوالے سے گائیڈ لائنز : اگر کسی عمارت کو گرانے کا حکم دیا جاتا ہے ، تو اس حکم کے خلاف اپیل کرنے کے لیے وقت دیا جائے گا۔
سڑک، دریا کے کنارے وغیرہ پر غیر قانونی تعمیرات کو متاثر نہ کرنے کے لیے ھدایات دی گئی ہیں ۔
بغیر کسی وجہ بتائے نوٹس کے بغیر عمارتوں کو منہدم نہیں کیا جائے گا ۔ مالک کو رجسٹرڈ ڈاک کے ذریعے نوٹس بھیجا جائے گا اور نوٹس عمارت کے باہر چسپاں کیا جائے گا۔
نوٹس کی ترسیل کے بعد مالک کو اپنا جواب دینے کے لیے 15 دن کا وقت دیا جائے گا اور نوٹس کی ترسیل کے بعد ضلعی کمشنر اور ضلع مجسٹریٹ کو اطلاع دی جائے گی۔
ضلعی کمشنر اور ڈی ایم میونسپل عمارتوں کے انہدام کے لیے نیا نوڈل افسر مقرر کریں گے ۔ 8. نوٹس میں خلاف ورزی کی نوعیت، ذاتی سماعت کی تاریخ اور سماعت کا مقام واضح کیا جائے گا۔
نوٹس میں ایک ڈیجیٹیل پورٹل کا لنک دیا جائے گا، جہاں نوٹس اور اس میں جاری کیے گئے احکام کی تفصیل دستیاب ہوگی ۔ اختیار کے حامل ادراے سے ذاتی سماعت کریں گے اور اس کا ریکارڈ رکھا جائے گا ، پھر آخری حکم جاری کیا جائے گا ۔ انہدامی کارروائی کی ویڈیوز بنائی جائیں گی اور انہیں محفوظ کیا جائے گا اور اس کی پورٹ بلدیہ کے کمشنر کو بھیجی جائے گی۔
ان ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں توہین عدالت اور قانونی کارروائی کی جائے گی اور حکام کو معاوضہ کے ساتھ تباہ شدہ جائیداد واپس کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا ۔