ممبئی : نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما با با صدیقی کے قتل میں ملوث مشتبہ شوٹر شیو کمار گو تم نے پولیس کے سامنے اہم انکشافات کیے ہیں۔ کرائم برانچ کی تحقیقات کے دوران گوتم نے اعتراف کیا کہ بابا صدیقی پر حملہ کرنے کے بعد وہ لیلاوتی اسپتال پہنچا تھا، تاکہ بابا صدیقی کی صحت سے متعلق معلومات حاصل کر سکے اور یہ جان سکے کہ کہیں وہ زندہ تو نہیں ۔ گو تم نے مزید کہا کہ اسپتال کے باہر رہتے ہوئے وہ بابا صدیقی کی حالت کے بارے میں اپ ڈیٹ لے رہا تھا ۔ اسے اس کے قریبی ذرائع نے آگاہ کیا کہ صدیقی کی حالت تشویش ناک ہے اور ان کے بچنے کے امکانات کم ہیں، جس کے بعد اس نے وہاں سے جانے کا فیصلہ کیا۔ شوٹر نے بتایا کہ اسے فون کے ذریعے اطلاع ملی کہ بابا صدیقی کی موت ہو چکی ہے ۔ اطلاع ملنے کے بعد ، گو تم نے رکشہ لیا اور کر لا اسٹیشن کی طرف روانہ ہوا جہاں سے اس نے لوکل ٹرین پکڑی ۔ سفر کے دوران ہی اسے دوبارہ فون پر با با صدیقی کی موت کی تصدیق ملی ۔ شوٹر نے کہا کہ صدیقی کی موت کی اطلاع ملنے کے بعد اس نے اپنی شرٹ تبدیل کی اور واپس جائے وقوعہ پر گیا۔ اس دوران ، اس نے 30 منٹ تک صورتحال کا جائزہ لیا اور بعد ازاں دوبارہ اسپتال کا رخ کیا تاکہ اندر کی صور تحال سے آگاہ ہو سکے ۔
اس کے بعد اس نے اپنے فرار ہونے کے منصوبے کا انکشاف کرتے ہوئے بتا یا کہ وہ کرائم سین چھوڑنے کے بعد اجین ریلوے اسٹیشن پر مذہبی رہنما دھر ماراج کشیپ اور گرمیل سنگھ سے ملنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ وہاں سے بشنوئی گینگ کے افراد سے ویشنو دیوی کے مندر لے جانے والے تھے ، جہاں سے اس نے لکھنؤ جانے کی منصوبہ بندی کی تھی ۔ پھر وہاں سے وہ بس کے ذریعے برانچ پہنچا ۔
پولیس کے مطابق بابا صدیقی کے قتلِ کے بعد جاۓ وقوعہ پر شدید ہنگامہ تھا۔ جس کے سبب شوٹر حالات کا بغور مشاہدہ کرتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔۔۔۔