السلام علیکم و رحمة الله و بركاته
ابھی ابھی یہ غمناک خبر موصول ہوئی کہ سورت شہر کے مشہور عالم دین، کئی کتابوں کے مصنف، متعدد بزرگوں کی سوانح کے مرتب، نمونہ اسلاف حضرت مولانا محمد یونس صاحب سورتی بندہ الہی قدس سرہ انتقال فرما گئے۔
انا لله وانا اليه راجعون
حضرت مولانا محمد یونس سورتی کے مختصر حالات زندگی السلام علیکم و رحمة الله و بركاتہ
ابھی ابھی یہ غمناک خبر موصول ہوئی کہ سورت شہر کے مشہور عالم دین، کئی کتابوں کے مصنف، متعدد بزرگوں کی سوانح کے مرتب، نمونہ اسلاف حضرت مولانا محمد یونس صاحب سورتی بندہ الہی قدس سرہ انتقال فرما گئے۔
انا لله وانا اليه راجعون
حضرت قاری بندہ الہیٰ صاحب کے دوسرے نمبر کے صاحب زادے ہیں آپ کی پیدائش سن ۱۹۴۹ء کی ہے۔ تعلیم: من ۱۹۶۱ء میں مفتاح العلوم تراج میں داخل ہوئے، ابتدائی تعلیم حاصل کر کے جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل داخل ہو کر ۱۹۶۹ ء میں سند فراغ حاصل کی۔ سند فراغ حاصل کرنے کے بعد بڑے بھائی مولانا محمد الیاس صاحب کی تشکیل پر سہارنپور حضرت شیخ مولانا محمد زکریا صاحب کی خدمت میں پہونچے، دو سال خدمت میں رہے اور گجرات واپس ہوئے، اولا دار العلوم آنند ضلع کھیڑا میں درس تجوید دیا، دوسرے سال چند عربی کتب بھی پڑھائیں، بعدہ دارالعلوم وڈالی ضلع سابر کانٹھا، پھر بمبئی مدینه منزل گورے گاؤں اور ستیون ضلع بھروچ ( درجۂ حفظ) اور اکائی ضلع سورت میں پڑھایا پھر سورت آئے اور ایک سال سورت کی جامع مسجد چوک بازار کے خطیب و امام رہے۔ وہاں سے علیحدہ ہونے کے بعد سورت شہر ہی میں محلہ آمباواڑی کالی پل جہاں لوگ قدیم رسم و رواج اور بدعات و خرافات میں مبتلا تھے قصدا وہاں پہونچے اور وہاں کی سید اکبر علی مسجد میں ہر جمعہ کو بیان کرتے اور روزانہ فجر کی نماز کے بعد قرآن پاک کی تفسیر بیان کرتے، سورت شہر میں شادیوں کے مواقع پر آپ کے بیانات ہوتے رہے، اور اس زمانہ میں تصنیف و تالیف کا کام شروع کیا، بڑی حکمت عملی سے وہاں کی بدعات اور رسم ورواج کا خاتمہ ہوا۔
یہاں نو سال گزار کر انگلینڈ چلے گئے ، وہاں قیام کے طویل مدت میں برسوں اپنے برادر عزیز مولانا محمد ایوب صاحب کے ساتھ ان کی قائم کردہ مجلس دعوۃ الحق ، لیسٹر سے منسلک رہے اور مختلف خدمات انجام دیتے رہے، اب چند سالوں سے زیادہ قیام سورت شہر میں اپنے مکان پر ہونے لگا اور تصنیف و تالیف میں مشغول رہتے ہیں۔
آپ اولا شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی سے بیعت ہوئے، ان کی خدمت میں مستقل دو سال رہے، پھر حضرت کی وفات کے بعد حضرت مولانا شاہ ابرار الحق ہردوئی سے منسلک ہوئے اور کچھ کچھ وقت خدمت میں بھی رہے، بعدہ حضرت حضرت مولانا شاہ حکیم محمداختر پرتاپ گڑھی (کراچی) سے رجوع کیا اور ان سے خلافت حاصل ہوئی پھر ان کی وفات کے بعد حضرت مولانا عمار احمد صاحب اللہ آبادی سےتجدید بیعت کی
حضرت ولا کی مختصر حالات جو حیات طیبہ میں مذکور تھی جس کو بندے نے نقل کیا۔
دعا کا طالب: مولانا یحییٰ بن مولانا الیاس قاری بندہ