موبائل فون کی تبہکاریاں اور مسلم طبقہ
بقلم۔ محمد رضوان نعمان۔۔
آج کا موضوع اس چیز کے متعلق ہے کہ جس کا تعلق نہ تو شراب سے نہ ہی منشیات اشیاء سے لیکن پھر بھی وہ نشہ آور ہے ،جس کو آدمی اعضائے جسمانی کا اٹوٹ حصہ مانتاہے ہے،جس کو آدمی اپنے گھر کا قیمتی سامان مانتاہے،جس کے استعمال کو آدمی ضرورت اور جس کے دکھاوے کو آدمی فخر سمجھتا ہے،جس کے کثیر مضرات و نقصانات سے اندھا ہوکر قلیل فوائد سے خوش و خرم ہوتاہے،جس کو ہر ایک آدمی موبائل فون کے نام سے جانتا اور پہچانتا ہے،چاہے امیر ہو، غریب ہو، مزدور ہو، بچہ ہو، جوان ہو، بوڑھا ہو، غرضیکہ ہر ایک شخص اس سے واقف ہی نہیں بلکہ اپنی زندگی کا ایک حصہ سمجھتا ہے،جس کو آدمی اتنا استعمال کرتا ہے کہ جو سفاہت، جہالت و جاہلیت اور ضیاع وقت کا سبب بنتا ہے، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج اس پرفتن ماحول میں موبائل فون کی تباہ کاریاں اور فتنہ انگیزیوں کو دیکھ کر حیرت آتی ہے حیادار پیشانی پسینہ پسینہ ہو جاتی ہے جسکی تباہکاریوں نے مسلمانوں کو بھی گھیر لیا ہے، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس کی وجہ سے مسلمانوں کی شان و شوکت دبدبا و حشمت ختم ہوچکی۔۔۔
جس کی وجہ سے شرم و حیا ،عزت و وقار ،عصمتوں وپاکدامنی، اخلاق و آداب،عادات و اطوار اور تہذیب و تمدن کا جنازہ نکل گیا۔۔۔۔۔۔۔۔
جس کی وجہ سے سستی اور کاہلی عام ہوچکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس کی وجہ سے پڑھائی میں دلچسپی اور کام کاج میں پھڑتی ختم ہو چکی۔۔
جس کی وجہ سے بے حیائی کا راستہ وسیع سے وسیع تر ہوگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان غفلت میں ڈالنے والی ،وقت کو ضائع کرنے والی ، کاہلی اور سستی میں اضافہ کرنے والی چیزوں کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کر دیا تھا،من حسن اسلام المرء ترکہ مالا یعنیہ۔فضول اور بے مقصد کاموں کو چھوڑنا اسلام کے حسن میں سے ہیں،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حقیقت تو یہ ہے کہ ان تمام چیزوں میں موبائل کا کوئی قصور نہیں،یہ تو صرف آلہ ہے ،جو بے جان ہے ،اپنی ذات کے اعتبار سے اچھا ہے یا برا ہے،اچھے اور برے ہونے کی بنیاد اور اس کے فوائد و نقصانات کا دارومدار اس کے استعمال کرنے والے پر ہے، اگر برے کاموں میں استعمال کرو گے، تو نتیجہ برا آئیگا اور اگر جائز کاموں میں استعمال کرو گے، تو نتیجہ بھی صحیح آئے گا،دنیا میں کئی مدرسین ہے جو اپنا دینی درس موبائل کے ذریعے دیتے ہیں، کئی مفسرین ہیں جو موبائل کے ذریعے تفسیر بیان کرتے ہیں، کئی مبلغین ہیں جو دین کی تبلیغ موبائل کے ذریعے کرتے ہیں،کئی طلباء ہے جو موبائل کے ذریعے کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں، الغرض اگر اس کا صحیح استعمال کیا جائے تو فائدہ ہی فائدہ ہے اور اگر اس کا غلط استعمال کیا جائے تو نقصان ہی نقصان ہے، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر سائنسدانوں کی تحقیق کو سامنے رکھا جائے تو صحیح استعمال کرنے والے اور غلط استعمال کرنے والے دونوں بھی موبائل فون کے نقصانات و مضرات میں شامل ہیں،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موبائل کا طویل استعمال صحت کے لئے وزیر ہے بازو نے یہ کہا ہے کہ موبائل فون سے خارج ہونے والے ریڈیو فریکوئنسی سے بچنا چاہیے........................................................
٢)سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ فون سے نکلنے والی روشنی آنکھوں کے ساتھ ساتھ جلد کو بھی متاثر کرتی ہے،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٣)سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ فون سے نکلنے والی نیلی روشنی سے آدمی اندھا بھی ہو سکتا ہے اور اس نیلی روشنی میں سرایت کرنے کی بھی خصوصیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے ڈی این اے کی خرابی بھی ہو سکتی ہے،۔۔۔۔
٤)سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بچوں میں اور جوانوں میں حافظہ کی کمزوری کا بڑا سبب فون کا طویل اور کثرت سے استعمال کرنا ہے،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بعض واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ فون کی نیلی شعائوں سے لوگوں کے اعضائے جسمانی شل ہوگئے ہیں، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج اس ماحول میں طاغوتی فتنے ،فرعونی طاقتیں مسلمانوں کو اندر سے کھوکھلا کر رہی ہے،انہیں پتا ہے کہ مسلمانوں کو ظاہری طور پر کمزور نہیں کیا جاسکتا انہوں نے صحابہ پر آزمایا ،تابعین پر آزمایا تبع تابعین پر آزمایا لیکن ناکام رہے، اب یہ لوگ مسلمانوں کو باطنی طور پر کمزور کر رہے ہیں،مسلمانوں کو غفلت میں ڈالنے والی اشیاء کے استعمال پر ابھار رہے ہیں،انہیں پتہ ہے اگر مسلمان جاگ گیا،اگر مسلمان اپنی غفلت کی نیند سے بیدار ہو گیا،اگر پنج وقتہ نمازوں کا پابند بن گیا،تو ان کا وہی حال ہوگا جو پچھلی قوموں کا ہوا تھا،
ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ موبائل فون انگریزوں کی اور اسرائیلیوں کی سازش ہے تاکہ مسلمانوں کو باطنی طور پر کمزور کریں،ان کو پتہ ہے کہ موبائل فون کتنا نظیر ہے اس لیےتو ان کے یہاں اٹھارہ سال سے کم عمر بچے کے ہاتھ میں فون نہیں دکھائی دے گا،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسلمانوں سے یہی درخواست التماس ہے کہ فون کا استعمال حاجت کے طور پر کریں نہ کہ خواہش کے طور پر،اور ایسی چیزوں سے اجتناب کریں جو عبادت خداوندی میں اور اعمال صالحہ میں رکاوٹ بنتی ہے،آج ہر کوئی مسلمانوں کو نشانہ بنا رہا ہے وجہ یہی ہے کہ آج کا مسلمان اپنا تشخص کھو بیٹھا ہے،اپنا درجہ پھول گیا ہے،ایک وقت تھا کہ مسلمانوں میں تقوی کی طاقت تھی،ایمان کی حلاوت و شجاعت تھی،عبادت کی قوۃ تھی،پورے عالم میں سلطنت و حکومت تھی،جس کی وجہ سے مسلمانوں کو آنکھ اٹھا کر دیکھنا مشکل تھا،لیکن آج آج مسلمانوں کا رعب و دبدبہ ختم ہوچکا کیونکہ مسلمان خالق سے تعلق مضبوط کرنے کے بجائے،خداوند قدوس کی پیروی کرنے کے بجائے،فانی چیزوں میں مشغول ہے،فانی زندگی کے خاطر لافانی زندگی کو بھول چکا ہے،فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہمارے پاس اللہ تعالی کا فرمان بھی موجود ہے،ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بانفسه، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر ہم غفلت کی نیند سے بیدار ہونگے،اگر ہم غفلت میں ڈالنے والی اشیاء سے دور رہیں گے،اگر ہم شریعت اسلامیہ کے احکامات پر عمل کریں گے،اگر ہم خداوند قدوس کے فرمودہ فرامین پر عمل پیہم کریں گے،تو کوئی ایسی طاقت نہیں جو مسلمانوں کو کمزور کر سکے،کوئی ایسی طاقت نہیں جو مسلمانوں کے رعب و دبدبے کو ختم کر سکے،کوئی ایسی طاقت نہیں جو مسلمانوں کا مقابلہ کر سکے،،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فاعتبقلم۔ محمد رضوان نعمان۔۔
آج کا موضوع اس چیز کے متعلق ہے کہ جس کا تعلق نہ تو شراب سے نہ ہی منشیات اشیاء سے لیکن پھر بھی وہ نشہ آور ہے ،جس کو آدمی اعضائے جسمانی کا اٹوٹ حصہ مانتاہے ہے،جس کو آدمی اپنے گھر کا قیمتی سامان مانتاہے،جس کے استعمال کو آدمی ضرورت اور جس کے دکھاوے کو آدمی فخر سمجھتا ہے،جس کے کثیر مضرات و نقصانات سے اندھا ہوکر قلیل فوائد سے خوش و خرم ہوتاہے،جس کو ہر ایک آدمی موبائل فون کے نام سے جانتا اور پہچانتا ہے،چاہے امیر ہو، غریب ہو، مزدور ہو، بچہ ہو، جوان ہو، بوڑھا ہو، غرضیکہ ہر ایک شخص اس سے واقف ہی نہیں بلکہ اپنی زندگی کا ایک حصہ سمجھتا ہے،جس کو آدمی اتنا استعمال کرتا ہے کہ جو سفاہت، جہالت و جاہلیت اور ضیاع وقت کا سبب بنتا ہے، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج اس پرفتن ماحول میں موبائل فون کی تباہ کاریاں اور فتنہ انگیزیوں کو دیکھ کر حیرت آتی ہے حیادار پیشانی پسینہ پسینہ ہو جاتی ہے جسکی تباہکاریوں نے مسلمانوں کو بھی گھیر لیا ہے، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس کی وجہ سے مسلمانوں کی شان و شوکت دبدبا و حشمت ختم ہوچکی۔۔۔
جس کی وجہ سے شرم و حیا ،عزت و وقار ،عصمتوں وپاکدامنی، اخلاق و آداب،عادات و اطوار اور تہذیب و تمدن کا جنازہ نکل گیا۔۔۔۔۔۔۔۔
جس کی وجہ سے سستی اور کاہلی عام ہوچکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس کی وجہ سے پڑھائی میں دلچسپی اور کام کاج میں پھڑتی ختم ہو چکی۔۔
جس کی وجہ سے بے حیائی کا راستہ وسیع سے وسیع تر ہوگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان غفلت میں ڈالنے والی ،وقت کو ضائع کرنے والی ، کاہلی اور سستی میں اضافہ کرنے والی چیزوں کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کر دیا تھا،من حسن اسلام المرء ترکہ مالا یعنیہ۔فضول اور بے مقصد کاموں کو چھوڑنا اسلام کے حسن میں سے ہیں،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حقیقت تو یہ ہے کہ ان تمام چیزوں میں موبائل کا کوئی قصور نہیں،یہ تو صرف آلہ ہے ،جو بے جان ہے ،اپنی ذات کے اعتبار سے اچھا ہے یا برا ہے،اچھے اور برے ہونے کی بنیاد اور اس کے فوائد و نقصانات کا دارومدار اس کے استعمال کرنے والے پر ہے، اگر برے کاموں میں استعمال کرو گے، تو نتیجہ برا آئیگا اور اگر جائز کاموں میں استعمال کرو گے، تو نتیجہ بھی صحیح آئے گا،دنیا میں کئی مدرسین ہے جو اپنا دینی درس موبائل کے ذریعے دیتے ہیں، کئی مفسرین ہیں جو موبائل کے ذریعے تفسیر بیان کرتے ہیں، کئی مبلغین ہیں جو دین کی تبلیغ موبائل کے ذریعے کرتے ہیں،کئی طلباء ہے جو موبائل کے ذریعے کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں، الغرض اگر اس کا صحیح استعمال کیا جائے تو فائدہ ہی فائدہ ہے اور اگر اس کا غلط استعمال کیا جائے تو نقصان ہی نقصان ہے، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر سائنسدانوں کی تحقیق کو سامنے رکھا جائے تو صحیح استعمال کرنے والے اور غلط استعمال کرنے والے دونوں بھی موبائل فون کے نقصانات و مضرات میں شامل ہیں،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موبائل کا طویل استعمال صحت کے لئے وزیر ہے بازو نے یہ کہا ہے کہ موبائل فون سے خارج ہونے والے ریڈیو فریکوئنسی سے بچنا چاہیے........................................................
٢)سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ فون سے نکلنے والی روشنی آنکھوں کے ساتھ ساتھ جلد کو بھی متاثر کرتی ہے،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٣)سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ فون سے نکلنے والی نیلی روشنی سے آدمی اندھا بھی ہو سکتا ہے اور اس نیلی روشنی میں سرایت کرنے کی بھی خصوصیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے ڈی این اے کی خرابی بھی ہو سکتی ہے،۔۔۔۔
٤)سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بچوں میں اور جوانوں میں حافظہ کی کمزوری کا بڑا سبب فون کا طویل اور کثرت سے استعمال کرنا ہے،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بعض واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ فون کی نیلی شعائوں سے لوگوں کے اعضائے جسمانی شل ہوگئے ہیں، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج اس ماحول میں طاغوتی فتنے ،فرعونی طاقتیں مسلمانوں کو اندر سے کھوکھلا کر رہی ہے،انہیں پتا ہے کہ مسلمانوں کو ظاہری طور پر کمزور نہیں کیا جاسکتا انہوں نے صحابہ پر آزمایا ،تابعین پر آزمایا تبع تابعین پر آزمایا لیکن ناکام رہے، اب یہ لوگ مسلمانوں کو باطنی طور پر کمزور کر رہے ہیں،مسلمانوں کو غفلت میں ڈالنے والی اشیاء کے استعمال پر ابھار رہے ہیں،انہیں پتہ ہے اگر مسلمان جاگ گیا،اگر مسلمان اپنی غفلت کی نیند سے بیدار ہو گیا،اگر پنج وقتہ نمازوں کا پابند بن گیا،تو ان کا وہی حال ہوگا جو پچھلی قوموں کا ہوا تھا،
ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ موبائل فون انگریزوں کی اور اسرائیلیوں کی سازش ہے تاکہ مسلمانوں کو باطنی طور پر کمزور کریں،ان کو پتہ ہے کہ موبائل فون کتنا نظیر ہے اس لیےتو ان کے یہاں اٹھارہ سال سے کم عمر بچے کے ہاتھ میں فون نہیں دکھائی دے گا،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسلمانوں سے یہی درخواست التماس ہے کہ فون کا استعمال حاجت کے طور پر کریں نہ کہ خواہش کے طور پر،اور ایسی چیزوں سے اجتناب کریں جو عبادت خداوندی میں اور اعمال صالحہ میں رکاوٹ بنتی ہے،آج ہر کوئی مسلمانوں کو نشانہ بنا رہا ہے وجہ یہی ہے کہ آج کا مسلمان اپنا تشخص کھو بیٹھا ہے،اپنا درجہ پھول گیا ہے،ایک وقت تھا کہ مسلمانوں میں تقوی کی طاقت تھی،ایمان کی حلاوت و شجاعت تھی،عبادت کی قوۃ تھی،پورے عالم میں سلطنت و حکومت تھی،جس کی وجہ سے مسلمانوں کو آنکھ اٹھا کر دیکھنا مشکل تھا،لیکن آج آج مسلمانوں کا رعب و دبدبہ ختم ہوچکا کیونکہ مسلمان خالق سے تعلق مضبوط کرنے کے بجائے،خداوند قدوس کی پیروی کرنے کے بجائے،فانی چیزوں میں مشغول ہے،فانی زندگی کے خاطر لافانی زندگی کو بھول چکا ہے،فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہمارے پاس اللہ تعالی کا فرمان بھی موجود ہے،ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بانفسه، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر ہم غفلت کی نیند سے بیدار ہونگے،اگر ہم غفلت میں ڈالنے والی اشیاء سے دور رہیں گے،اگر ہم شریعت اسلامیہ کے احکامات پر عمل کریں گے،اگر ہم خداوند قدوس کے فرمودہ فرامین پر عمل پیہم کریں گے،تو کوئی ایسی طاقت نہیں جو مسلمانوں کو کمزور کر سکے،کوئی ایسی طاقت نہیں جو مسلمانوں کے رعب و دبدبے کو ختم کر سکے،کوئی ایسی طاقت نہیں جو مسلمانوں کا مقابلہ کر سکے،،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فاعتبروا يا اولي الابصاربروا يا اولي الابصار