گذشتہ دنوں مالدہ شیوار میں ایک گھر میں آگ لگنے سے تمام ساز و سامان جل کر خاکستر ہوگئے مگر قرآن پاک کا ایک حرف بھی نہیں جلا
( ایسے معجزاتی قابلِ رشک گھر کو دوبارہ آباد کرنے کیلئے مخلصین احباب آگے آئیں )
✍️ از قلم :- انصاری عابد حسین غفرلہ
( مسلم اُنّتی سیوا فاؤنڈیشن، راشٹریہ NGO )
گذشتہ دنوں جہاں شہر بھر کے لوگ عید کی تیاریوں کی خوشیوں مصروف تھے وہی ایک گھر ایسا بھی تھا جس میں یہ عید کی خوشیاں بجائے خوشی کے انتہائی خطرناک غموں میں تبدیل ہوگئی - جی ہاں! مؤرخہ 9 اپریل بروز منگل یعنی 29ویں روزے کو مالدہ شیوار گٹ نمبر 41 پلاٹ نمبر 51 محلہ گلشن مدینہ زیتون حجن مسجد کے پیچھے ایک مکان میں انتہائی خطرناک آگ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے گھر اور گھر کا مکمل ساز و سامان جل کر خاکستر ہوگیا تھا جس کو ویڈیو کی شکل میں ہمارے پبلک سماچار نیوز 18 پر دیکھایا گیا تھا -
جس میں ہمارے *خالد sk صاحب* نے گھر کی تباہی کی ویڈیو سازی کرتے ہوئے آپ کو بتایا ہے کہ کس طرح گھر کا سب کچھ جل کر راکھ ہوگیا مگر اسی کے درمیان اللہ تبارک تعالیٰ کا کلام پاک بحفاظت محفوظ رہا بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے محفوظ رکھا جیسا کہ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے پارہ نمبر 9 سورہ حجر میں ارشاد فرمایا کہ ( ترجمہ ) " ہم ہی اس کو نازل کرنے والے ہیں اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے " مگر یہاں قابلِ غور بات یہ ہے کہ آگ تو اور بھی بہت ساری جگہوں پر لگتی ہے جہاں قرآن مجید بھی آگ کی زد میں آ جاتا ہے مگر اسی گھر میں کیوں محفوظ رہا؟ وہ بھی ایسا کہ اس قرآن شریف کے درمیان کی تمام چیزیں جل گئی مگر قرآن بالکل محفوظ رہا، ہم آپ نے قرآن کریم کے ایک بھی حرف نہ جلنے کے منظر کا بھی دیدار ہمارے پبلک سماچار نیوز 18 پر دیکھ چکے ہوں -
مگر اب اہم سوال یہی ہے کہ ایسا معجزہ اسی گھر میں کیوں پیش آیا ؟ ہمیں اس کی کوئی مستحکم وجہ تو معلوم نہیں ہو سکی البتہ وہاں کے پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ اس گھر میں ایک عالمہ لڑکی رہتی ہے ، یا ممکن ہو کہ اس گھر میں اس قرآن کی کثرت سے تلاوت کی جاتی ہوگی، واللہ اعلم -
پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ اس گھر میں دو نوجوان لڑکیوں کی شادی بھی تھی جس کیلئے عرصہ دراز سے پیسے اور زیورات جوڑ جوڑ کر جمع کئے گئے تھے مگر افسوس وہ پیسے و زیورات اور شادی کی خوشیاں و ارمان وغیرہ بھی اسی آگ کی آغوش میں چلے گئے -
پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ یہ گھرانہ بہت غریب تھا وہاں ایک بزرگ شخص یعنی لڑکی کے والد صاحب گھر میں چھوٹی موٹی گولی بسکٹ کی دوکان لگا کر پائی پائی جوڑ کر جمع کئے تھے اور ماں مجبوراً زندگی کے گزر بسر کیلئے کارخانے میں تراشن بھرتی تھی مگر اس دردناک آگ کی لپیٹ میں سب کچھ لٹ پٹ گیا حتیٰ کہ اس گھر میں پیروں سے معذور ایک شخص تھا جو کہ پلنگ پر سویا ہوا تھا، لہٰذا معذوری کی وجہ سے وہ گھر میں سے جان بچا کر بھاگ نہ سکا اور وہی پلنگ پر ہی جل کر شہید ہوگیا ان للہ وانا الیہ راجعون -
اب آپ کو کیا لگتا ہے کہ ایسے اجڑے ہوئے گھر کو دوبارہ آباد کرنا ( جہاں قرآن کریم کا معجزہ بھی ظاہر ہوا ) ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے یا نہیں؟
لہٰذا جو مخلص حضرات اپنا تعاؤن دراز کرنا چاہتے ہیں وہ ہمارے دئیے گئے نمبرات پر رابطہ کریں ان شاء اللہ آپ کی امداد برائے راست آپ کے ہاتھوں سے ہی آگ متاثرین کے حوالے کی جائے گی -
جناب خالد sk صاحب، موبائیل : 7620303022
انصاری عابد حسین غفرلہ، موبائیل : 844666532