فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ورکس اینڈ ریلیف ایجنسی [اونروا] نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنوبی غزہ کے مرکزی شہر خان یونس سے فوجیوں کے انخلاء کے بعد اسے سکولوں کے اندر سے ایک ہزار پاؤنڈ وزنی ایسے بم ملے ہیں جو پھٹ نہیں سکے۔
اونروا نے کہا کہ جب اسرائیلی افواج نے گذشتہ ہفتے جنگ زدہ شہر سے انخلاء کیا تو اقوامِ متحدہ کے اداروں کے نمائندوں نے خان یونس میں حقائق جاننے کے لیے علاقے کا دورہ کیا۔اسے "پھٹ نہ سکنے والے بموں (یو ایکس اوز) کی موجودگی کی وجہ سے محفوظ طریقے سے کام کرنے میں اہم چیلنجز” پیش آئے جن میں سکولوں کے اندر اور سڑکوں پر ملنے والے 1,000 پاؤنڈ وزنی بم شامل تھے۔”
اونروا نے کہا، "ملک کے اندر ہی نقل مکانی کرنے والے ہزاروں (آئی ڈی پیز) کو صحت، پانی و صفائی اور خوراک سمیت زندگی بچانے والی امداد کی کئی سہولیات کی ضرورت ہے۔”اس مہینے کے شروع میں اقوامِ متحدہ نے کہا تھا کہ اسے "[غزہ] کی پٹی کو نہ پھٹ سکنے والے گولہ بارود سے پاک کرنے میں لاکھوں ڈالر اور کئی سال” لگیں گے
اقوام متحدہ کی مائن ایکشن سروس کے سربراہ چارلس برچ نے اس ماہ کے شروع میں ایک بیان میں کہا، "ہم اس مجوزہ اصول سے ہٹ کر کام کرتے ہیں کہ 10 فیصد گولہ بارود ڈیزائن کے مطابق کام نہیں کرتا۔”نیز انہوں نے کہا، "ہمارا اندازہ ہے کہ غزہ کو اس سے پاک کرنے کا عمل شروع کرنے کے لیے ہمیں تقریباً 45 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔”