نئی دہلی:12/فروری;حلال سرٹیفیکٹ جاری کرنے والے اداروں کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے والی اتر پردیش سرکار کو آج سپریم کورٹ انڈیا نے حکم دیا کہ جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کے ڈائرکٹر مولانا سید اسجد مدنی اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ذمہ داران پر کسی بھی طرح کی جبراً کارروائی نا کرے اور انہیں گرفتار بھی نا کرے۔ اس سے قبل کی سماعت پر سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سندیپ مہتا نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر، جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن اور حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ کی جانب سے داخل کردہ عرضداشتوں پر سماعت کرتے ہوئے اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا اور دو ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا تھا لیکن سپریم کورٹ میں جواب داخل کرنے کی بجائے ایس ٹی ایف (یو پی) نے پہلے گلزار اعظمی (مرحوم) کے نام دو نوٹس جاری کیں پھر اس کے بعد مولانا سیداسجد مدنی کے نام نوٹس جاری کرکے انہیں پولس اسٹیشن حضرت گنج (لکھنؤ) طلب کیا جسکے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا
آج عدالت میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ راجو رام چندرن نے دو رکنی بینچ کو بتایاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے باوجود ایس ٹی ایف نے مولانا سید اسجد مدنی کے نام نوٹس جاری کیا جوحلال فاؤنڈیشن میں ڈائرکٹر ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مولانا سید اسجد مدنی ایک مشہور عالم دین، ماہر تعلیم اور مجاہد آزادی مولانا سیدحسین احمد مدنی کے فرزند ہیں۔ایڈوکیٹ راجو رام چندر ن نے عدالت کو مزید بتایا کہ ایس ٹی ایف کی جانب سے طلب کردہ تمام دستاویزات پہلی نوٹس موصول ہوتے ہی روانہ کردیئے گئے تھے اس کے باوجود نوٹس کے بعد نوٹس جاری کرکے پولس اسٹیشن میں طلب کیا جارہا ہے تاکہ عرض گذار اور اس کے آفس عملہ کو پریشان کیا جاسکے۔سی آر پی سی کی دفعہ 91/ کے تحت جاری کی گئی نوٹس کا تین مرتبہ جواب دیا جاچکا ہے لیکن پولس مولانا سید اسجد مدنی کے پولس اسٹیشن آکر بیان درج کرانے پر بضد ہے۔
اسی درمیان حلال انڈیا کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ اگروال نے بھی بحث کی اور عدالت سے ان کے موکل کے خلاف کسی بھی طرح کی تادیبی کارروائی کرنے سے ایس ٹی ایف کو باز رہنے کی درخواست کی۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے عرض گذاروں کے خلاف کسی بھی طرح کی سخت کارروائی کرنے سے پولس کو روک دیا۔حالانکہ یو پی حکومت کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذارش پولس کے ساتھ تعاون نہیں کررہے ہیں جس سینئر ایڈوکیٹ راجو رام چندرن نے عدالت کو بتایا کہ مولانا اسجد مدنی پولس کے ساتھ تعاون کرنے تیار ہیں بشرط انہیں پریشان نا کیا جائے۔ راجو رام چندر ن نے عدالت کو بتایاکہ مولانا اسجد مدنی عدالت کا حکم ہوتے ہی اپنا بیان درج کرانے لکھنؤ جائیں گے۔دوران سماعت عدالت میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ صارم نوید، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ سیف ضیاء، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔
اس عمل میں ان تمام حکومتی ضوابط کی پاسداری کی جاتی ہے جس کی وضاحت وزارت وتجارت صنعت کی طرف سے جاری ہونے والی نوٹیفکیشن میں کی گئی ہے جس میں حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے تمام اداروں کے لئے این اے بی سی بی یعنی نیشنل ایکریڈیٹیشن بورڈ فارسرٹیفکیشن بارڈیز (NABCB-National Accreditation Board for Certification Bodies)کے تحت رجسٹرڈ ہونا لازمی ہے، جے یو ایچ ایف نہ صرف اس ادارے سے رجسٹرڈ ہے بلکہ اس کے حلال سرٹیفکیشن نظام کو دنیا کے بیشترممالک تسلیم کرتے ہیں،جے یو ایچ ایف ورلڈحلال فوڈکونسل کا رکن بھی ہے۔