لوک سبھا میں گرجے اویسی ، کہا بابری مسجد تھی اور رہے گی

 


دہلی: لوک سبھا میں آج رام مندر پر بحث کے دوران کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے سوال کیا کہ ’کیا میں بابر، جناح، اورنگ زیب کا ترجمان ہوں؟ اور کیا مودی حکومت صرف ایک مذہب کی حکومت ہے؟ کیا مودی حکومت صرف ہندوتوا کی حکومت ہے؟‘ لوک سبھا میں رام مندر پر جاری مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اسدالدین اویسی نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ 'بابری مسجد تھی، ہے اور وہیں رہے گی۔ اس موقع پر انہوں نے ’بابری مسجد زندہ باد، بابری مسجد زندہ باد... کے نعرہ بھی لگائے۔اویسی نے دوران تقریر کہا کہ وہ بھگوان رام کا احترام کرتے ہیں لیکن ناتھورام گوڈسے سے سخت نفرت کرتے ہیں، انہوں نے گاندھی جی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گوڈسے سے نے ایک ایسے شخص کو گولی ماری جس کے آخری الفاظ ’ہرے رام' تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ملک کو بابا مودی کی ضرورت نہیں ہے۔ اس دوران انہوں نے پی وی نرسمہا راؤ اور ایل کے اڈوانی کو بھارت رتن دینے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انصاف زندہ ہے یا ظلم کو برقرار رکھا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’میں جاننا چاہتا ہوں کہ مباحثہ کے اختتام پر وزیراعظم جب خطاب کریں گے تو وہ 140 کروڑ عوام کے وزیراعظم کے طور پر تقریر کریں گے یا ہندوتوا لیڈر کے طور پر بیان دیں گے۔ اویسی نے یاد دلایا کہ 6 دسمبر کو بابری مسجد کے انہدام کی لوک سبھا میں مذمت کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا 16 دسمبر 1992 کو لوک سبھا میں ایک قرارداد منظور کرکے کہا گیا کہ یہ ایوان ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کے واقعہ کی مذمت کرتا ہے، جس نے ملک میں تشدد کو ہوا دی اور ملک کی مذہبی غیر جانبداری کو نقصان پہنچایا اور آج مودی حکومت 6 دسمبر کے واقعہ کا جشن منا رہی ہے۔

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.