نام :مسلم
کنیت :ابو الحسن
لقب :عساکر الدین
سلسلہ نسب : مسلم بن حجاج بن مسلم بن درد بن کرشاد القشیری
﴿تذکرۃ الحفاظ ج ۲ ص ۱٦۵﴾
حلیہ مبارک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دراز،قد و بہت ہی خوب رو تھے، سر اور ریش مبارک کے بال سفید تھے، عمامہ کا سرا شانوں کے درمیان لٹکایا کرتے تھے
﴿مقدمہ تحفۃ الاحوذی ص ۱٦٠﴾
مسکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی پیدائیش خراسان کے مشہور و معروف شہر نیشاپور میں ہوئ، نیشاپور اہلِ علم وعمل کا مرکز تھا، لاتعداد علماء و صلحاء کا مرجع تھا، بغداد کے بعد سب سے زیادہ عظیم و بلند تر علاقہ تھا، اور مدارس دینیہ و اسلامیہ کا مبدء تھا۔
﴿معجم البلدان ج ۵ ص ۳۳۴﴾
سن پیدائش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سن پیدائش میں اختلاف ہے، بعض کے نزدیک 202ھج ہے، بعض کےنزدیک 204ھج ہے، اور بعض کے نزدیک 206ھج ہے، لیکن اکثر اہل علم نے آخری قول کو راجح قرار دیا ہے۔
﴿وفیات الاعیان ج ۵ ص ۱۹۵﴾
تعلیم حدیث کے لیے وطن سے دوری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کے بچپن کے حالات بردۂ خفا میں ہے، چودہ برس سے آپ نے تعلیم حدیث کا آغاز کیا، خراسان و نیشاپور میں اسحاق بن راہویہ اور امام ذیلی جیسے باکمال و باصلاحیت اساتذہ موجود تھے ان سے استفادہ کے بعد آپ نے عراق و ایران شام و مصر بغداد اور مختلف مقامات کا بارہا رخ کیا، اور وہاں کے محدثین سے بے انتہا استفادہ کیا۔
﴿تذکرۃ الحفاظ ج ۲ ص ۱۱۰﴾
آپ نے پوری زندگی نہ کسی کی غیبت کی،اور نہ کسی کو برا بھلا کہا، اساتذہ کا بے حد احترام کیا، انصاف کے دامن کو ہمیشہ تھامے رکھا، مشکل سے مشکل وقت میں بھی حق کو اپنے ہاتھ سے چھوٹنے نہ دیا،
چناچہ جب امام بخاری کے خلاف حاسدین نے حسد کرنا شروع کیا، اور ان کو بدنام کرنے کے لیے ہر ممکنہ کوشش کا التزام کیا، حتی کہ امام ذیلی جیسے عالم نے بھی امام بخاریؒ سے ایک مسئلہ میں شدید اختلاف کیا، اور اپنے درس میں یہ اعلان کردیا کہ.............
إلا من كان يقول البخاري في مسئلة اللفظ بالقرآن فليعتزل مجلسنا ( جو شخص لفظی بالقرآن غیر مخلوق کا قائل ہو وہ ہماری مجلس میں نہ آئے )
یہ اعلان سننا تھا کہ امام مسلم فورًا درس سے اٹھے، اور احادیث کا مسودہ امام ذیلی کے ہاتھ رکھا، اور پھر باہر آگۓ, اس کے بعد آپ نے ان سے بلکلیۃ روایت کرنا ترک کردیا ۔
﴿بستان المحدثین ص ۲۸۰﴾
آپ نے اساتذہ کی اتنی تعظیم کی اور ان کا اتنا ادب و احترام کیا کہ اپنی کتاب (صحیح مسلم ) میں اس وقت تک حدیث کو شامل نہ کیا جب تک اپنے کبار اساتذہ سے اس حدیث کی تصدیق نہ ہوگئ ہو۔
﴿صحیح مسلم کتاب الصلاۃ ج ۱ ص ٤١٧﴾
آپ کی قابلیت پر اہل علم کا اعتراف۔۔۔۔۔۔۔
علماء و محدثین نے ہمیشہ امام مسلم کی قابلیت کا اعتراف کیا، انکے علوم و معارف کو فخر کی نگاہ سے دیکھا، اور انکی کتاب صحیح مسلم کو اصح الکتب بعد کتاب اللہ ( بخاری )کے بعد کا درجہ دیا،
چنانچہ شیخ بن بشار نے امام مسلم کو دنیا کے چار ممتاز حفاظ میں شمار کیا، ابو زرعہ اور ابو حاتم نے آپ کو اپنے زمانہ کے تمام شیوخ پر فائق بتلایا، اور اسحاق کوسج نے آپ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ جب تک اللہ تعالی آپ کو مسلمانوں کے لیے باقی رکھے گا بھلائی آپ کے ہاتھ سے نہ جائے گی۔
﴿تذکرہ ج ۷ ص ۵۸۸﴾
امام مسلم کا مسلک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام صاحب کے مسلک کے بارے میں کافی اختلافات ہیں، انور شاہ کشمیری ؒ نے کہا کہ امام مسلم کا مذہب معلوم نہیں،
شاہ ولی اللہؒ اور نواب صدیق حسنؒ نے آپ کو شافعی بتلایا، صاحب الیانع الجنیؒ نے آپ کو اصولاً(بنیادی مسائل میں ) شافعی اور فروعاً ( جزوی مسائل میں ) مجتھد بتلایا، ابن قیم ؒ نے آپکو حنبلی اور ابراھیم سندھیؒ نے مالکی بتلایا۔
﴿محدثین عظام اور انکے علمی کارنامے ص ۲۰۲﴾
وفات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک مرتبہ دورانِ درس آپ سے کسی حدیث کا سوال کیا گیا، جو اس وقت آپ کے ذہن میں نہ آیا، اسی کی تلاش میں آپ گھر آۓ، نہایت غور و خوض کے ساتھ کھجوریں کھاتے ہوئے کتابیں دیکھنے لگے، تلاش وبسیار کے بعد آپ کو وہ جواب تو مل گیا، لیکن اس اثناء میں آپ نے اتنی کھجوریں کھالی تھیں کہ اس سے آپ کی صحت کافی بگڑ گئ، اور پھر وہی سببِ ہلاکت بنی ، 24 رجب 261 ھج بروزِ اتوار شام کا وقت تھا جب یہ عالمتاب و مہتاب جہاں فانی سے رخصت ہوا۔
﴿سیر اعلام النبلاء ج ۱۲ ص ۵۵۸﴾
تصنیفات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام مسلم کی سب سے مشہور و معروف اور مقبول عام تصنیف تو صحیح مسلم ہے، لیکن اس کے علاوہ امام مسلم رح نے اور بھی کافی کتابیں تصنیف کی ہیں،
جن میں سے چند تصانیف یہ ہیں
المسند الکبیر ،
کتاب الا سماء و الکنی،
الجامع الکبیر
کتاب علل
کتاب الوجدان
کتاب الا قران
کتاب المشائخ الثوری
کتاب سوالا ت لاحمد بن حبنل
کتاب حدیث عمر وبن شعیب
کتاب مشائخ مالک
کتاب مشائخ شعبہ
کتاب اولاد الصحابہ
کتاب اوہام المحدثین
کتاب رواہ الشا مین
کتاب رواۃ الا عتبار
کتاب المخضرمین ۔
﴿مقدمہ فتح الملہم ص ۱۰۰﴾
شیوخ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یحیی بن یحیی التمیمی نیشاپوری
قتیبہ بن سعید،
محمد بن عبد الوہاب الفراء،
اسحاق بن راہویہ،
محمد بن مہران الحمال،
ابراہیم بن موسى الفراء،
علی بن الجعد،
احمد بن حنبل،
عبید اللہ القواریری،
خلف بن ہشام،
سریج بن یونس،
عبد اللہ بن مسلمہ القصنبی،
ابو الربیع الزہرانی،
عبید اللہ بن معاذ بن معاذ،
احمد بن یونس
وابراہیم بن المنذر
وابو مصعب الزہری وغیرھم۔
﴿مقدمہ شرح صحیح مسلم از نووی﴾
تلامذہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابو عیسی ترمذی صاحب السنن ،
ابراہیم بن ابی طالب،
ابو حاتم رازی،
ابراہیم بن محمد بن سفیان،
ابو عوانہ الاسفر،
ابو حامد ابن الشرقی،
محمد مخلد،
احمد سلمۃ،
موسی بن ہارون،
ابن صاعد،
ابو احمد بن حمدان،
ابو حاتم مکی بن حمدان،
وغیرھم۔
﴿اعلام النبلاء ج ۱۵ ص ۳